Os ko soucha hi nahi 10:29 Unknown 0 اُس کو سوچا ہی نہیں جس سے مُحبت نہیں کیوھاں محفل نہ سجائی جہاں خلوت نہیں کیاُس کو سوچا ہی نہیں جس سے مُحبت نہیں کیاب کے بھی تیرے لیے جاں سے گزر جائیں گےہم نے پہلے بھی مُحبت میں سیاست نہیں کیتُم سے کیا وعدہ خلافی کی شکایت کرتےتُم نے تو لوٹ کے آنے کی بھی زحمت نہیں کیدھڑکنیں سینے سے آنکھوں میں سِمٹ آئی تھیںوہ بھی خاموش تھا، ہم نے بھی وضاحت نہیں کیرات کو رات ہی اِس بار کہا ہے ہم نےہم نے اِس بار بھی توہینِ عدالت نہیں کیگردِ آئینہ ہٹائی ہے کہ سچائی کھلےورنہ تم جانتے ہو ہم نے بغاوت نہیں کیبس ہمیں عشق کی آشفتہ سری کھینچتی ہےرزق کے واسطے ہم نے کبھی ہجرت نہیں کیآ، ذرا دیکھ لیں دنیا کو بھی، کس حال میں ہےکئی دن ہو گئے دُشمن کی زیارت نہیں کیتم نے سب کُچھ کیا، انسان کی عزت نہیں کیکیا ہوا وقت نے جو تم سے رعایت نہیں کی
0 comments:
Post a Comment