00:35
0
آج تھوڑا سا غم سنا ڈالا
میں نے بت کا بھی سر ہلا ڈالا

رات آنکھوں سے کیوں شکایت کی

شدتِ درد نے رُلا ڈالا

خاک ہوتے ، دھواں نہیں ہوتے
اُس نے محفل سے کیوں اٹھا ڈالا

تھا نہ میرے وجود کا قصّہ
میرے دامن میں آ کے لا ڈالا

بھول جانے کا سلسلہ تم نے
یاد رکھا یا پھر بھلا ڈالا

داستاں بن کے آ گیا لب تک
جیبِ دل میں جو حرف تھا ڈالا

جان کھاتا تھا تیرے ملنے کو
آخر اس دل کو غم نے کھا ڈالا

0 comments:

Post a Comment

:) :)) ;(( :-) =)) ;( ;-( :d :-d @-) :p :o :>) (o) [-( :-? (p) :-s (m) 8-) :-t :-b b-( :-# =p~ $-) (b) (f) x-) (k) (h) (c) cheer
Click to see the code!
To insert emoticon you must added at least one space before the code.

Adz